Tuesday 24 September 2013

سکواڈرن لیڈر علاوالدین بُچ شہید


[​IMG]

سکواڈرن لیڈر علاوالدین بُچ ایک عظیم انسان اور بہادری و حب الوطنی کی ایک بہترین مثال تھے آپ نے ۳، اکتوبر ۱۹۳۰ کو بنگال میں دنیا کے نامور آنکھوں کے ماہر ڈاکٹر تجمل احمد تمغہ امتیاز کے گھر میں آنکھ کھولی آپ کے والد توسیم ہند سے قبل کلکتہ میں مقیم تھے آزادی کے بعد مشرقی پاکستان آئے اور ۱۹۷۱ میں مغربی پاکستان منتقل ہوگئے ۔ سکواڈرن لیڈر علاوالدین بُچ نے ۱۳ ، جون ۱۹۵۲ کو پاک فضائیہ میں کمیشن حاصل کیا ۔ آپ نے تربیت کی تکمیل پر اعزازی شمشیر اور بہترین ہوابازی کی ٹرافی وصول کی ۱۹۶۵ کی جنگ میں سکواڈرن لیڈر علاوالدین بُچ نے دشمن پر پے در پے کئی حملے کیے آپ نے دوران جنگ میں بیس فضائی حملوں کی قیادت کی اُن کے ذہن میں دشمن کی تباہی کا بے مثل عزم موجود تھا ۔ ۱۳ ، ستمبر ۱۹۶۵ کو وہ قائد کی حیثیت سے فلائیٹ لینفٹنٹ منظور ، فلائیٹ لیفٹننٹ امان اللہ اور فلائیٹ لیفٹننٹ سلیم کے ساتھ دشمن کے رسل و رسائل کے نظام کو تباہ کرنے کے لیے دس بج کر تیس منٹ پر روانہ ہوئے یہ اُس دن اُن کا دوسرا مشن تھا اس سے قبل وہ چونڈہ کے محاز پر دشمن سے بر سر پیکار ٹینکوں کی ایک بڑی جنگ میں پاکستان کی برّی فوج کو تحفظ فراہم کر کے آئے تھے جہاں انہوں نے کمال بے جگری سے دشمن کے طیاروں کو بھاگنے پر مجبور کر دیا تھا ۔ کمال مہارت اور جذبہ جہاد سے سرشار یہ دستہ دشمن کے ریڈار سے بچتے ہوئے انتہا ئی نیچی پرواز کرتے ہوئے پہلے پٹھانکوٹ کے ہوائی اڈے کو تباہ اور نذر آتش کرکے واپسی میں گورداسپور ریلوے سٹیشن پہنچا جہاں اُن کی اطلاع کے مطابو سامان حرب ، اسلحے اور گولہ بارود سے لدی ہوئی مال گاڑی کھڑی تھی ۔۔ سکواڈرن لیڈر علاوالدین بُچ کو سٹیشن پر گاڑی کھڑی نظر آئی ، دستے کے تمام طیارے حملہ کرنے کی تیاری کر ہی رہے تھے کہ سکواڈرن لیڈر علاوالدین بُچ نے غوطہ لگایا اور ساتھیوں کو بتایا یہ مسافر ٹرین ہے اس پر حملہ نہیں کرنا ایسے میں فلائیٹ لیفٹننت سلیم جو فضا میں چکر لگا کر مال گاڑی کو ڈھونڈرہے تھے نے دور پٹھانکوٹ ہوائی اڈے سے آگ کے شعلوں اور دھوئیں کے بادلوں کو دیکھا انہوں نے اپنے ساتھیوں کو یہ خوشخبری سنائی ، اتنے میں سکواڈرن لیڈر علاوالدین بُچ کو مارشلنگ شیڈ میں کھڑی مال گاڑی نظر آگئی جو بھارت کی زمینی فوج کے لیے سرحد پر جا رہی تھی ۔ سکواڈرن لیڈر علاوالدین بُچ نے ساتھیوں کے ساتھ اس گاڑی پر پے درپے حملے کیے اور گاڑی کے پرخچے اُڑا دئیے

[​IMG]

اسی دوران گاڑی کے اُڑتے ہوئے ٹکڑے اُن کے جہاز کو لگے جس کے باعث اُن کا کاک پٹ دھوئیں سے بھر گیا ۔ مگر اُن کے حوصلے بلند تھے اُنہوں نے خیریت سے اپنے تمام ساتھیوں کی حفاظت کرتے ہوئے اُنہیں خیریت سے روانہ کیا اور خود جام شہادت نوش کیا اطلاعات یہ تھیں کہ اُنہوں نے جہاز سے چھلانگ لگا دی تھی مگر پاکستان کے سیسنا طیارے نے پانچ گھنٹے تک اُس علاقے میں تلاش کیا مگر وہ نہ مل سکے حکومت پاکستان نے اُن کی خدمات کے پیش نظر ستارہ جرأت کے اعزاز سے نوازا ۔

No comments:

Post a Comment